سوز حیات

( سوزِ حَیات )
{ سو (و مجہول) + زے + حَیات }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم کیفیت 'سود' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت بڑھا کر عربی سے اسم مؤنث 'حیات' بطور مضاف الیہ بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٠٨ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - زندگی کی حرارت۔
 ذرہّ ذرہّ ہو مرا پھر طرب اندوزِ حیات ہو عیاں جو ہرِ اندیشہ میں پھر سوزِ حیات      ( ١٩٠٨ء، بانگِ درا، ١٢٤ )