سورج مکھی

( سُورَج مُکھی )
{ سُو + رَج + مُکھی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت الاصل ترکیب 'سورج مکھ' کے فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'سورج مکھی' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سورج سے مشابہ ایک زرد رنگ کا پھول نیز اس کا پودا، اس کے بیج سے تیل نکالا جاتا ہے، گل آفتاب۔
"سورج مکھی . یہ دو تخم برگوں کے خاندان کمپوزیٹی سے تعلق رکھتا ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، مبادی نباتیات، ٦٤٠:٢ )
٢ - ایک طرح کی دیوار گیری جس کی چمنی کے پیچھے سفید چمکیلی دھات کی پنکھیا سی لگی ہوتی ہے اور روشنی میں سورج کی طرح چمکتی ہے۔
"اندر اس کے سورج مکھیاں روشن . بالائے مسند ایک ماہ طلعت ناز و ادا سے جلوہ فرما۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٤ )
٣ - ایک وضع کی آتش بازی جس میں بہت سے پٹاخے لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
٤ - پان کے پتے سے مشابہ بڑا سا کار چوبی یا منقش پنکھا جسے عوام الناس میلوں ٹھیلوں میں اُٹھا کر لے جاتے پیچھے بچوں کا ہجوم ہوتا اور تمام راستے رقص و سرور کے ساتھ ایک مقررہ مقام تک جاتا تھا، یہ پنکھا عموماً بزرگ کے مزار پر بطور نذر چڑھایا جاتا تھا۔ بعض مسلم ریاستوں میں یہ رسم انگریزوں کی حکومت کے آخر قائم رہی۔
"بڈھے بڈھے لوگ کہتے، ہیں کہ غدر کے بعد آج ایسی دھوم سے سورج مکھی نہیں اُٹھی۔"      ( ١٩٢٩ء، خمارِ عیش، ٤١ )
٥ - میدے، گھی، شکر، دودھ اور کیوڑے وغیرہ ملا کر بنائی ہوئی ایک مٹھائی۔
"جب سفید قوام قائم ہو جائے تو ایک ایک سورج مکھی پر قوام چڑھا کر الگ پھیلے برتن میں رکھتے جائیں۔"      ( ١٩٤٧ء، شاہی دسترخوان، ٢٣٨ )
٦ - [ عورات ]  وہ بادل کا ٹکڑا جو سورج کو مُنھ پر آکر اسے چھپالے۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
صفت نسبتی
١ - پیدائشی طور پر انتہائی سفید رنگت والے انسان جن کے سر کے بال، بھنویں اور پلکیں تک سفید ہوتی ہیں اور چندھیا کر دیکھتے ہیں۔
"ان کے بعد ایک اور بیگم اتریں یہ ماشا اللہ سورج مکھی تھیں۔"      ( ١٩٦٠ء، ماہِ نو، کراچی، مئی، ٤٩ )