سوز پنہاں

( سوز پِنْہاں )
{ سو (و مجہول) زے + پِن + ہاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ فارسی سے اسم کیفیت 'سوز' بطور موصوف کے ساتھ کسرہ صفت بڑھا کر فارسی اسم صفت 'پنہاں' بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٠٥ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - دل میں لگی ہوئی آگ، ایسی تکلیف اور جلن جو ظاہر نہ ہو؛ خلش؛ (کنایۃ) دردِ عشق۔
 جلانا ہے مجھے ہر شمع دل کو سوز پنہاں سے تری تاریک راتوں میں چراغاں کر کے چھوڑوں گا      ( ١٩٠٥ء، بانگِ درا، ٩٧ )