سوز جگر

( سوزِ جِگَر )
{ سو (و مجہول) + زے + جِگَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ فارسی سے اسم کیفیت 'سوز' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت بڑھا کر فارسی سے اسم جامد 'جگر' بطور مضاف الیہ ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٤٢ء کو "سنگ و خشت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جگر کی حدت؛ (مجازاً) گہرا غم، عشق و معرفت کا حصول۔
 سوزِ جگر عوام کس طرح جئے آقا ہی جئے، غلام کس طرح جئے      ( ١٩٨٠ء، فکرِ جمیل، ٢٤٦ )