سوز تمام

( سوزِ تَمام )
{ سو (و مجہول) + زے + تَمام }

تفصیلات


فارسی سے اسم کیفیت 'سوز' بطور موصوف کے ساتھ کسرۂ صفت بڑھا کر عربی سے مشتق اسم صفت 'تمام' بڑھانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٢٤ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کامل عشق۔
 بجھ گیا وہ شعلہ جو مقصود ہر پروانہ تھا اب کوئی سودائی سوزِ تمام آیا تو کیا      ( ١٩٢٤ء، بانگِ درا، ٢٠٥ )