پھندنا

( پھُنْدْنا )
{ پھُنْد + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پھُنْدْنے [پھُنْد + نے]
جمع   : پھُنْدنے [پھُنْد + نے]
جمع غیر ندائی   : پھُُنْدْنوں [پھُنْد + نوں (و مجہول)]
١ - (سوت ریشم یا کلاتبوں کا)گچھا یا پھول جو جُوڑے کی نوک، تسبیح، جھالر اور کمر بند وغیرہ کے سرے پر یا ٹوپی میں لگاتے ہیں۔
"پچ رنگے سوت کا گتھا ہوا کمر بند جس کے پھندنے گھٹنوں پر لٹک رہے ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، خلیل خان فاختہ، ٣٩:١ )
  • گُچھّا
  • a tassel