سونپنا

( سَونْپْنا )
{ سَونْپ (و لین، ن غنہ) + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


سمپ  سَونْپْنا

پراکرت الاصل لفظ 'سمپ' سے اردو میں ماخوذ اسم 'سونپ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سونپنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٦٨١ء کو "جنگ نامۂ سیوک" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - حوالے کرنا، سپرد کرنا، حفاظت میں دینا، نگرانی میں دینا۔
"نیشنل پارک کو جنگلی جانوروں کی افزائش اور نباتات کی پرداخت کا اہم فریضہ سونپا گیا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، چولستان، ١٤٥ )
٢ - دفن کرنا، قبر میں رکھنا، مٹی میں دبا دینا۔
 تحمل کیا کوئی آسان ہے حق کی امانت کا پڑا لرزا زمیں میں جسمِ اطہر اسے سونپا    ( ١٩٢٥ء، ریاضِ امجد، ٨ )
٣ - کسی لاش کو زمین میں مدت معینہ کے لیے امانتاً رکھنا تاکہ اُسے کسی اور جگہ منتقل کیا جا سکے۔ (نور اللغات؛ جامع اللغات)۔
٤ - روپیہ پیسہ امانت رکھنا۔
"اپنے روپے اس کو سونپے کہ فلانے شہر میں لوں گا۔"    ( ١٨٠٥ء، آرائشِ محفل، افسوس، ٥٣ )
٥ - مقرر کرنا، کسی خدمت پر مامور کرنا۔
"باقی علاقہ جنرل رحیم کو سونپ دیا۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٠٠ )
٦ - محو کرنا، مستغرق کرنا۔
"فقیر نے اپنا خوں دونوں عالم میں سوں کاڑ کر خدا کی ذات میں سونپا ہے اور دونوں عالم میں اس کے موں پر اندھارا ہوئے ہیں۔"      ( ١٧٦٥ء، چھ سدہار، ٥٥ )
٧ - نکاح کرنا، زوجیت میں دینا۔
"تم ایک دن. اس کی موٹر میں چلی جاوگی جس کے ہاتھوں میں تمہارے والدین تمہیں سونپ دیں گے۔"      ( ١٩٤٨ء، اور انسان مر گیا، ٧٨ )
  • To deliver over
  • commit to charge
  • give
  • consignresign
  • intrust
  • deposite