سومنات

( سومْنات )
{ سوم (و مجہول) + نات }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم خاص نیز شاذ بطور اسم عام استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "دیوانِ اسیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سومْناتوں [سوم (و مجہول) + نا + توں (و مجہول)]
١ - [ ہندو ]  بہت بڑا بت خانہ، مرکزی بت خانہ۔
"وہ اپنے وقت کے سب سے بڑے بُت شکن تھے وہ کئی سومناتوں میں داخل ہوئے۔"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١٨٣ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - جنوب مغربی ہندوستان کے علاقہ گجرات میں ایک شہر کا نام جو کاٹھیا وار کے کنارے پر واقع ہے۔ اس میں شیو جی یا مہادیو کا مندر سومناتھ بہت مشہور ہے عہدِ قدیم میں یہ مندر پورے ہندوستان میں اہمیت رکھتا تھا اور اپنی دولت کی فراوانی کی وجہ سے مشہور تھا۔ 1024ء میں محمود غزنوی نے اس شہر پر حملہ کر کے اسے فتح کیا۔ مندر کے بت کو توڑ ڈالا جس میں سے بے شمار جواہرات نکلے۔ شہر کا نام اسی مندر کے نام پر پڑا۔
"سومناتھ کاٹھیاوار کے جنوب مغرب میں ایک خلیج پر واقع ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، جغرافیۂ عالم (ترجمہ)، ١٨٧:١ )