سولہ سنگار

( سولَہ سِنْگار )
{ سو (و مجہول) + لَہ + سِن (ن غنہ) + گار }

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ صفت عددی 'سولہ' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'سنگار' بطور موصوف ملانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - عورتوں کی مکمل آرائش کا سازو سامان، وہ آرائش اور زینت کی سولہ چیزیں جو پاک و ہند کی عورتوں سے مخصوص ہیں (1۔ سرُمہ یا کاجل، 2۔ کنگھی چوٹی، 3۔ مہندی، 4۔ منجن، 5۔ مسی، 6۔ اُبٹن، 7۔ سیندور، 8۔ قشفہ یا بندی، 9۔ پھولوں کا ہار، گجرے، 10۔ گہنے، 11۔ کپڑے، 12۔ چوڑیاں، 13۔ کمر کا زریں پٹکا یا کمر بند جس کے سروں پر گھنگھرو ہوتے ہیں، 14۔ سر کا آرائشی زیور، 15۔ کان، ناک اور گلے کے زیورات، 16۔ ہاتھ پانو کے زیورات)۔
"ایک مست شباب نازنین کو. سولہ سنگار کر کے ان کے پاس بھیج دیا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١ )