سوکھا ساکھا

( سُوکھا ساکھا )
{ سُو + کھا + سا + کھا }

تفصیلات


صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - دُبلا پتلا۔
 سوکھا ساکھا گورا گورا کملو کا گھر والا ہوگا      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١٩:١ )
٢ - بے مزا، غیر دلچسپ؛ روکھا پھیکا؛ معمولی۔
"پھول محمد کو چچا چچی تھوڑا بہت سوکھا ساکھا کھانے کو دے دیا کرتے۔"      ( ١٩٥٨ء، خونِ جگر ہونے تک، ٣٤ )
٣ - بہت سوکھا ہوا، ہڈیوں کا ڈھانچہ۔
"سوکھی ساکھی لاشیں، سڑی ہوئی لاشیں، کچھ سانس بھی لے رہی تھیں۔"      ( ١٩٥٨ء، خونِ جگر ہونے تک،٢٨٩ )
٤ - خشک، بے آب و گیاہ، جہاں درخت اور سبزہ نہ ہو۔
"دکن کی پہاڑی سوکھی ساکھی سطحوں کے بیچ بیچ وہ ہری بھری گھاٹیاں ہیں۔"      ( ١٩١٣ء، تمدنِ ہند، ٣ )