سوفسطائی

( سوفِسْطائی )
{ سو (و مجہول) + فِس + طا + ای }
( عربی )

تفصیلات


سوفِسْطا  سوفِسْطائی

عربی سے اردو میں من و عن دخیل اسم 'سوفسطا' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ئی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'سوفسطائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٥٤ء کو "دیوانِ ذوق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع ندائی   : سوفِسْطائِیو [سو (و مجہول) + فِس + طا + ئِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سوفِسْطائِیوں [سو (و مجہول) + فِس + طا + ئِیوں (و مجہول)]
١ - وہ فلسفی یا فلسفیوں کا گروہ جس کے اصول کی بنیاد وہم پر ہے اور حقائق کو بالکل نہیں جانتا، غلط استدلال کرنے والا، یا غلط دلیل سے دھوکا دینے والا شخص۔
"سوفسطائی مل کر کسی دبستان کی تشکیل نہیں کرتے۔ اُن کے پاس کوئی مشترک فلسفیانہ نظام نہ تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٠٤ )
صفت نسبتی
١ - سوفسطا سے منسوب۔
"میں یہ استدعا کروں گا کہ الفاظ غیر سوفسطائی پر قبول کریں اور ان کو ایسے معنی سے مربوط کریں کہ وہ جن فقروں اور عبارتوں میں استعمال ہوتے ہیں صحیح ہو سکیں۔"      ( ١٩٤٥ء، ترجمہ تاریخ ہندی فلسفہ (دیباچہ)، ٦:١ )