سوفسطا

( سوفِسْطا )
{ سو (و مجہول) + فِس + طا }
( عربی )

تفصیلات


سوفسطہ  سوفِسْطا

عربی سے اصل مفہوم کے ساتھ اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے نیز لاطینی میں اسکا مترادف 'Sophista' استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں تحریراً مستمعل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جرح یا بحث کا ایسا طریقہ جس میں دلائل بظاہر درست مگر حقیقت میں نامعقول اور گمراہ کن ہوں نیز ایسے دلائل استعمال کرنے کا فن، غلط استدلال۔
 سخاوت ذہن کی کب تک بیادِ علم سو فسطا کہاں تک سیمیائی وہم کی پیہم زرافشانی      ( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفۂ ولا، ٧١ )