سوزن کاری

( سوزَن کاری )
{ سو (و مجہول) + زَن + کا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب وصفی 'سوزن کار' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے 'سوزن کاری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٨٣ء کو "جغرافیہ گیتی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سوئی سے کپڑے پر بیل بوٹے بنانے کا کام، کڑھائی کا کام، کشیدہ کاری۔
"عورتوں کو ہر ملک اور ہر زمانے میں سوئی سلائی کا کام سے ایک قسم کا تعلق رہا ہے اس کی اعانت کا ذریعہ بھی اگر سوزن کاری ہی قرار دیا جائے تو غیر موزوں نہ ہو گا۔"      ( ١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خاں بہ حیثیت صحافی، ١٢٥ )
  • کَڑْھائی