فکری اسقام

( فِکْری اَسْقام )
{ فِک + ری + اَس + قام }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق صفت 'فکری' کے ساتھ اسی زبان سے مشتق اسم 'سُقَم' کی جمع 'اَسْقام' کا اضافہ کرنے سے مرکب نسبتی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٥ء کو "نوری نہ ناری" میں تحریراً مستعممل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - فکری کی کجی، ذہنی سقم۔
"ترقی پسند تحریک کے بعض فکری اسقام پر نکتہ چینی کی اور آزاد مملکت کے ادیبوں کے لیے وابستگی کا نظریہ پیش کیا۔"      ( ١٩٨٥ء، منٹو نہ نوری نہ ناری، ١٦ )