انگریزی زبان سے دخیل فعل 'فکس' (تیسری حالت کے ساتھ) کو اسی زبان سے دخیل اسم 'ڈپازٹ' کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٥ء کو "روشنی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ رقم جو بنک میں ایک مقررہ معیاد تک کے لیے رکھی جائے اور معیاد پوری ہونے سے پہلے نکلوائی نہ جاسکے۔
"سونا، چاندی، بانڈ، اشرفی، تمسّکات، فکسڈ ڈپازِٹ، زیور، مکانات، زائداز ضرورت برتن اور تجارت کا اسباب سال بھر جس کے قبضے میں رہے اس کے مالک کو ہر سال اپنے مال کا چالیسواں حصہ بطور زکٰوۃ دینا فرض ہے۔
( ١٩٨٥ء، روشنی، ١٤٤ )