فلاح و بہبود

( فَلاح و بَہْبُود )
{ فَلا + حو (و مجہول) + بَہ (کسرہ ب مجہول) + بُود }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'فلاح' کو حرف عطف 'و' کے ذریعے فارسی سے ماخوذ اسم 'بَہْبُود' کے ساتھ ملانے سے مرکبِ عطفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٣ء کو "سیرۃ النبیۖ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - فائدہ اور بھلائی۔
"اس علاقے کے باشندوں کے لیے حیرت انگیز فلاح و بہبود کی توقع کی جارہی تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ١٣٢ )