فلاکت زدہ

( فَلاکَت زَدَہ )
{ فَلا + کَت + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے دخیل اسم 'فلاکت' کے آگے فارسی مصدر 'زَدَن' سے حالیہ تمام 'زَدَہ' بطور لاحقہ مفعولی لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٠ء کو "مضامین رسید" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مفلس، مصیبت زدہ، پریشان حال۔
"میں نے وہاں سربفلک عمارتیں اور کھانڈ جیسے اُجلے اجلے دولت کدے دیکھے جنہیں کجلائی ہوئی، فلاکت زدہ اور گندی چالیں حسرت سے تکتی تھیں۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی، فسانہ، ٤٦٧ )