جو فروش

( جَو فَروش )
{ جَو (واؤ لین) + فَروش (واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جو' کے ساتھ مصدر 'فروختن' سے صیغۂ امر 'فروش' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب 'جو فروش' بنا اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٨٧٨ء "سخن بے مثال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جو بیچنے والا، (مجازاً) دھوکے باز، فریبی۔
 فریب دیکھ تو اے شاد جو فروشوں کا جہاں میں کرتے ہیں گندم نمائیاں کیا کیا      ( ١٨٧٨ء، سخن بے مثال، ١٥ )
٢ - کھری بات کہنے والا، سچے معاملے والا۔
"تم ہمیشہ جو فروش رہے اور کبھی گندم نمائی پسند نہیں کی۔"      ( ١٩١٦ء، مکاتیب مہدی، ٢٠٨ )