سوز دروں

( سوزِ دَرُوں )
{ سو (و مجہول) + زے + دَرُوں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی زبان سے اسم کیفیت 'سوز' بطور موصوف کے ساتھ کسرہ صفت بڑھا کر فارسی اسم صفت 'دروں' بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٥١ء کو "کلیاتِ مومن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اندرونی حرارت و گرمی۔
 چشمۂ سوز دروں جاری ہوا مندمل زخموں سے خوں جاری ہوا      ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ١٣٦ )