سوز دل

( سوزِ دِل )
{ سو (و مجہول) + زے + دِل }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ اضافی ہے۔ فارسی سے اسم کیفیت 'سوز' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت بڑھا کر فارسی سے اسم جامد 'دل' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٢ء کو "خشک چشمے کے کنارے" تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - خلوص؛ لگن، گہرا لگاؤ۔
"وہ تعمیر و تصویر جو سوزِ دل میں بنائی اور خُونِ جگر سے سینچی گئی ہو۔"      ( ١٩٨٢ء، خشک چشمے کے کنارے، ١٤٩ )