سوچ بچار

( سوچ بِچار )
{ سوچ (و مجہول) بِچار }

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں ماخوذ اسم مجرد 'سوچ' کے ساتھ سنسکرت الاصل لفظ 'وچار' کی تورید 'بچار' بڑھانے سے مرکب نسبتی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٩٧ء کو "تاریخِ ہندوستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - غور و فکر؛ الجھن؛ خیال، دُھن۔
"دنیا کی تہذیب کا تندرست اور قیمتی سرمایہ زبان میں شامل ہو کر ہماری تعلیم کا حصہ بن جائے اور ہم اپنی سوچ بچار کے علاقے وسیع سے وسیع تر کر سکیں۔"      ( ١٩٦٤ء، ترجمہ، روایت اور فن، ٢٧ )
  • Reflection and discrimination;  consideration
  • discretion
  • caution.