سوچ کے دھارے

( سوچ کے دھارے )
{ سوچ (و مجہول) + کے + دھا + رے }

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں ماخوذ اسم مجرد 'سوچ' کے ساتھ 'کے' بطور حرفِ اضافت لگا کر ہندی سے ماخوذ اسم 'دھارا' کی جمع 'دھارے' بڑھانے سے مرکب اضافی بنا۔ مذکور ترکیب میں 'سوچ' مضاف الیہ اور 'دھارے' مضاف ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٤ء کو "ترجمہ، روایت اور فن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - جمع )
١ - خیالات کے پہلو، سوچ کے رُخ، فکر کے زاویے۔
"ہمارے معاشرے میں سوچ کے دھارے روز بروز خشک ہوتے جا رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٢٨ )