سوختہ سامان

( سوخْتَہ سامان )
{ سوخ (و مجہول) + تَہ + سا + مان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی سے اسم صفت 'سوختہ' کے ساتھ فارسی اسم 'سامان' بطور موصوف ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٥١ء کو "کلیاتِ مومن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بے سرو سامان، خستہ دل و خستہ جان، مفلوک الحال۔
"میں بھی ان سوختہ سامانوں میں سے ایک تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، کھوئے ہوؤں کی جستجو، ١٦٣ )