سوختہ نصیب

( سوخْتَہ نَصِیب )
{ سوخ (و مجہول) + تَہ + نَصِیب }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'سوختہ' کے ساتھ عربی سے اسم مجرد 'نصیب' بطور موصوف بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بدقسمت، بدنصیب۔
"اگر مر جاتا تو اس کی سوختہ نصیب جوان مٹی بھی سہارے لگ ہی جاتی۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٥٣ )