سود فراموش

( سُود فَراموش )
{ سُود + فرا + موش (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم جامد 'سود' بطور موصوف کے ساتھ فارسی سے اسم صفت 'فراموش' بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩١١ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - نفع کو بھلا دینے والا، فائدے کو نظر انداز کرنے والا۔
 کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں فکرِ دنیا نہ کروں محوِ غمِ دوش رہوں      ( ١٩١١ء، بانگِ درا، ١٧٧ )