سود و زیاں

( سُود و زِیاں )
{ سُو + دو (و مجہول) + زِیاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل دو اسما 'سُود' اور 'زیاں' کے درمیان 'و' بطور حرفِ عطف لگانے سے مرکب عطفی 'سود و زیاں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - نفع و نقصان، بُرا بھلا۔
 دستورِ آرزو تو ہے سُود زِیاں سے پاک پھر بھی لگا ہے کھٹکا ہمیں احتساب کا      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٩٥ )