سودا بازی

( سَودا بازی )
{ سَو (و لین) + دا + با + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل اسم 'سودا' کے ساتھ فارسی ہی سے اسم کیفیت 'بازی' ملانے سے مرکب نسبتی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٦ء کو "پاکستان مسلم لیگ کا دورِ حکومت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خرید و فروخت کا مرحلہ، لین دین کا مشغلہ، معاملۂ خریدو فروخت۔
"اس سودے بازی میں پیرزادہ کو اپنی کابینہ میں قاضی فضل اللہ کے گروپ سے بھی دو وزیر لینے پڑے۔"      ( ١٩٨٦ء، پاکستان مسلم لیگ کا دورِ حکومت، ٢٠٨ )