سودا سلف

( سَودا سُلَف )
{ سَو (و لین) + دا + سُلَف }

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل اسم 'سودا' کے ساتھ ہندی سے اردو میں ماخوذ اسم 'سلف' بطور تابع موضوع ملانے سے مرکبِ ترادفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خوردو نوش کا سامان جو بازار سے خریدا جائے۔
"ممدو ڈیوڑھی میں آکر سودا سلف دیتا ہے ورنہ خود ہاتھ بڑھا کر اس سے لے لیتی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، گردشِ رنگ چمن، ١٥٢ )