لوٹنا

( لُوٹْنا )
{ لُوٹ + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


لوٹ  لُوٹْنا

پراکرت سے ماخوذ اسم 'لوٹ' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے 'لوٹنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - غارت گری کرنا، مال و متاع وغیرہ زبردستی چھیننا، تاراج کرنا۔
 تم نے لوٹا ہے مجھے تم نے بسایا ہے مجھے میری راہزن بھی ہو میرا سر و سامان بھی ہو      ( ١٩٤٧ء، شعلۂ گل، ١٠٥ )
٢ - تباہ کرنا، برباد کرنا، اجاڑنا، ویران کرنا۔
 کسی کو لطف و کرم لے لوٹا کسی کو جور و ستم سے مارا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤١ )
٣ - عاشق بنانا، فریفتہ کرنا۔
 ہم بھی اس کو دہائی دیں گے ایک دن ایسا آئے گا اوڑھ کے کالی رات میں کملی جس نے ہمکو لوٹا ہے      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٢٨ )
٤ - حاصل کرنا، (مزے) اڑانا، (حظہ) اٹھانا۔
 ہم سے پوچھو وہ جوانی کیا منگوں کے مزے ہم نے لوٹا کسی وقت میں جوبن اس کا      ( ١٩٠٠ء، دیوان تسلیم، ١٤٣:٢ )
٥ - مہنگا بیچنا، زیادہ یمت لینا، ٹھگنا۔
"تھیٹروں نے جو من مانے ٹکٹ لگائے ہیں یہ محض پبلک کو لوٹنا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، ناٹک ساگر، ١٨٦ )
٦ - مال مارنا، غبن کرنا، دھوکے پانا ناجائز طریقے سے روپیا لینا۔ (فرہنگ آصفیہ، مہذب اللغات)۔
  • to plunder
  • pillage
  • spoil
  • ravage;  to rob
  • steal
  • filch;  to extort (anything) from;  to squander;  to revel