لوٹانا

( لَوٹانا )
{ لَو (و لین) + ٹا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


لَوْٹنا  لَوٹانا

سنسکرت سے ماخوذ فعل 'لوٹنا' کا اردو قواعد کے مطابق تعزیہ کو 'ٹانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "وقائع بنگش" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - واپس کرنا۔
 ڈھونڈتی ہیں تجھے انور کی نگاہیں ہر دم آکے لوٹا دو وہی گیت پرانے میرے      ( ١٩٨٨ء، مرج البحرین، ١٧ )
٢ - کسی آدمی کو الٹا پھیرنا، وآپس بھیجنا۔
"صفیہ کو لوٹا دو بھائی کی لاش دیکھنے نہ پائیں۔"      ( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام) رسول عربی (ترجمہ)، ٢٣٠ )
٣ - پسپا کرنا۔
"انہوں نے اس کا تمسخر کرنا شروع کیا، کیا یہ اکیلا آدمی ساری فوج کو لوٹا دیگا۔"      ( ١٩٠٤ء، خالد، ٤٠ )
٤ - وآپس لے جانا ہے۔
"نہیں اس کو لوٹا لے جاؤ۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی ٢١٨:١ )
٥ - دہرانا، کوئی عمل دوبارہ کرنا۔
"ہر بند کے آخری مصرع پر ایک ہی فقرہ لوٹا لوٹا کر زائد کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، اصناف سخن اور شعری ہیئیتیں، ١١٤ )
٦ - الٹ پلٹ کرنا، پلٹانا، اوپر تلے کرنا، موڑنا۔
"اس کو کرسی پر بٹھلا دو اور اس کے بعد ہاتھ کو اندر لوٹاؤ۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٢٦ )
  • to cause to roll or toss about
  • or to wallow
  • or to flounder;  to cause to roll over
  • to knock or bowl over
  • to bring down