لیٹنا

( لیٹْنا )
{ لیٹ (ی مجہول) + نا }
( ہندی )

تفصیلات


لیٹ  لیٹْنا

ہندی سے ماخوذ 'لیٹ' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'لیٹنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - دراز ہونا، سیدھا، کروٹ سے یا اوندھے ہو کر پڑنا، کمر سیدھی کرنا۔
"اور کبھی کھول اوس کا منہہ اوس مونہہ پر تکنا دیکھیے چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق الفرائض، ١٤٦:١ )
٢ - آرام کرنا، سونا۔
"کسی کی بہو بیٹی، یو اپنے گھر میں تلملتا وہ اپنے گھر میں لیٹی۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٢٦ )
٣ - بچھنا، زمین پر گرنا، جیسے: تمام کھیتی بارش یا ہوا سے لیٹ گئ۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)۔
٤ - اوندھا پڑنا، چت یا پٹ پڑنا۔
 سو رہا یہ، وہ آکے لیٹ رہی بات کچھ شاہزادے نے نہ کہی      ( ١٧٩١ء، حسرت (جعفر علی)، طوطی نامہ، ١١٣ )
٥ - [ مجازا ]  پیروں پڑنا، قدموں میں گرنا، گڑگڑانا، خوشامد کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)۔
٦ - تھک جانا، بیٹھ جانا، آگے نہ چل سکنا، پیچھے رہ جانا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٧ - ہمت ہارنا، جی چھوڑنا، ہار ماننا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، نوراللغات، علمی اردو لغت)
٨ - [ مجازا ]  کاروبار جاری نہ رہنا، ٹھپ جانا، فیل ہو جانا۔
"اتنی سی رقم پر آپ کا کارخانہ لیٹ گیا۔"      ( ١٩٢١ء، خونی شہزادہ، ١٨٣ )
٩ - پتلا پڑنا، جیسے: گڑ کا لپٹنا۔ (فرہنگ آصفیہ)۔