لنڈا[2]

( لُنْڈا[2] )
{ لُن + ڈا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٥ء کو "چھ سرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع   : لُنْڈے [لُن + ڈے]
جمع غیر ندائی   : لُنْڈوں [لُن + ڈوں (و مجہول)]
١ - پرانے، سستے اور عموماً گرم کپڑوں کا بازار۔
"ہمارے ہاں تحریکیں بھی لنڈے ہی سے آتی ہیں سو آئیں، یہ الگ بات ہے کہ وہ اتنی ہی پائیدار ہوتی ہیں جتنا کہ لنڈے کے کپڑے!۔"      ( ١٩٨٧ء، فنون، لاہور، دسمبر، ٢٠٤ )
٢ - اون، سوت یا ریشم کے گولے جو قالین بافی کے اڈے پر لٹکتے رہتے ہیں جن میں سے قالین میں روئیں کے پھیر ڈالے جاتے ہیں، صاف کیے ہوئے تانے کی کنڈلی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 111:2)
٣ - کسی چیز کا گولا یا مٹھا، برتن مانجھنے کا گھاس کا مٹھا، جونا۔
"کیچڑ لنڈے ان کے کھروں میں لپٹ کر ان کی دوڑ میں معتدبہ کمی کا باعث ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، قطب یار جنگ، شکار، ١٦٢:١ )
٤ - [ طب ]  لوتھڑا (خون وغیرہ کا)، (انگ: Loagula)۔
"منجمند لہو کے لنڈے نکالے جاتے ہیں اور رحم حالت اصلی پر کھینچا جاتا۔"      ( ١٨٤٨ء، اصول فن قبالت (ترجمہ)، ١٧٤ )
٥ - گھاس کا حلقہ جو گھڑوں کے نیچے رکھتے ہیں۔ (پلیٹس، جامع اللغات)۔