لنڈوراپن

( لَنْڈوراپَن )
{ لَن + ڈو (و مجہول) + را + پَن }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'لنڈورا' کے ساتھ 'پن' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'لنڈوراپن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٧ء کو "دیوانجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لنڈورا ہونا، کنواراپن، دم کٹا ہونا نیز گنجا پن۔
 لنڈورے پن کی اے مشاطہ کچھ اصلاح ہو جاتی سمندناز کی دم میں جو زلف عنبریں ہوتی      ( ١٩٣٧ء، دیوانجی، ظریف لکھنوی، ٩٢:١ )
٢ - [ مجازا ]  مفلسی، بے سرو سامانی۔
"اقبال اس مادر پدر آزادی کے سخت مخالف ہیں جس میں دین، مذہب . انسانیت سب کو مشکوک نظروں سے دیکھا گیا ہے عملی اور فکری لنڈورے پن کی یہ صورت حال یورپ کے خاص روحانی بحرانات سے مخصوص ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ١٥ )