لنگر انداز

( لَنْگَر اَنْداز )
{ لَن (ن غنہ) + گَر + اَن + داز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'لنگر' کے ساتھ فارسی مصدر 'انداختن' سے مشتق اسم صیغۂ امر 'انداز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'لنگر انداز' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٣ء کو "بست سالہ عہد حکومت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ٹھہرا ہوا (خصوصاً دریا یا سمندر میں)۔
"چھوٹی چھوٹی کشتیوں کا بڑے بڑے لنگر انداز جہازوں کے بیچ میں ادھر ادھر لہراتے پھرنا۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٧ )