لنگور

( لَنْگُور )
{ لَن (ن غنہ) + گُور }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : لَنْگُوروں [لَن (ن غنہ) + گُور + روں (ومجہول)]
١ - ایک نوع کا بندر جس کا منھ کالا اور دم لمبی ہوتی ہے، یہ عام بندر سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے۔
"اکبر اعظم کی قبر کے ارد گرد غزال دیکھے اور لنگور دیکھے۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ٢٧ )