لوری

( لوری )
{ لو (و مجہول) + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "حکایت سخن سنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لورِیاں [لو (و مجہول) + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : لورِیوں [لو (و مجہول) + رِیوں (و مجہول)]
١ - وہ سریلے بول جو بچے کو سلانے کے لیے گیت کے طور پر ماں دھیمے سروں میں گاتی ہے۔
"فلسطینی بچوں کی لوری بھی اسی طرح کی ایک نظم ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ جولاں چلو، ١١٦ )