لڑائی بھڑائی

( لَڑائی بِھڑائی )
{ لَڑا + ای + بِھڑا + ای }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لڑائی' کے ساتھ ہندی فعل 'بھڑنا' کا حاصل مصدر 'بھڑائی' لگانے سے مرکب 'لڑائی بھڑائی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٣ء کو "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - جنگ و جدل، جھگڑا، فساد، دنگا۔
"اپنے متذکرہ پیشروؤں سے لڑائی بھڑائی کرنا پڑی تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، دینا کا قدیم ترین ادب، ٤٠٧:١ )