لڑکا بالا

( لَڑْکا بالا )
{ لَڑ + کا + با + لا }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'لڑکا' کے ساتھ ہندی اسم 'بالا' لگانے سے مرکب 'لڑکا بالا' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کم سن، چھوٹی عمر کا۔
"ابھی تو وہ آپ ہی لڑکا بالا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، فرہنگ آصفیہ، ١٨٧:٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بال بچہ، اولاد، بیٹا بیٹی، (مجازاً) خاندان، ذریات۔
"مالی کے ہاں لڑکا بالا ہوا تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ١١٦ )