سہارنا

( سَہارْنا )
{ سَہار + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ فعل 'سہار' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامت مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سہارنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - اٹھانا، سہنا، برداشت کرنا، گوارا کرنا۔
"فارسی زبان بھی مہر کے اس لہجے کو سہارنے کی قوت نہیں رکھتی۔"      ( ١٩٨٦ء، نئی تنقید، ٢٠١ )
٢ - سنبھالنا، تھامنا، روکنا، برقرار رکھنا؛ مدد دینا۔
 چل شار مین، اراس چلو سب مدد کو جائیں اُن کو سہار کر اُسی منزل پہ لے کے جائیں      ( ١٩٨٤ء، قہرِ عشق (ترجمہ)، ٤٠٩ )