سہمنا

( سَہْمَنا )
{ سَہ (فتحہ س مجہول) + مَنا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل اسم 'سہم' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامت مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سہمنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٥٦ء کو "قصہ کا مروپ و کلا کام" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - ڈرنا، ہراساں ہونا، خوفزدہ ہونا، گھبرانا، خوف کھانا۔
"بس ہم میں تم میں یہی تو فرق ہے یہاں سہمنا تو جانتے ہی نہیں۔"      ( ١٨٨٧ء، جامِ سرشار، ٥٦ )