سیل آب

( سَیلِ آب )
{ سَے (ی لین) + لے + آب }

تفصیلات


عربی سے اسم مشتق 'سیل' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر فارسی سے اسم جامد 'آب' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٢٣ء کو "مطلع اَنوار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - پانی کا تیز بہاؤ، طغیانی، پانی کا طوفان۔
 موجوں میں اضطراب ہے جوش پہ سیل آب ہے تیرے جمال میں کشش اے مہِ جلوہ تاب ہے      ( ١٩٢٢ء، مطلع انوار، ٤٥ )