تشدید

( تَشْدِید )
{ تَشْ + دِید }
( عربی )

تفصیلات


شدد  تَشْدِید

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - حرف سین کے سرے کی شکل کی سی علامت (w) جو لفظ کے کسی حرف کو دو مرتبہ پڑھنے کے لیے اس حرف پر لکھی جاتی ہے۔
"تشدید کے علامات بھی ابوالاسود ہی نے قائم کیے تھے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٢٠٦:٣ )
٢ - تشدد، سختی، زیادتی۔
"بعض مشائخ نے اگرچہ اس بارہ میں بڑی تشدید و تغلیط سے کام لیا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٦٦:٣ )
٣ - ملاپ کا واسطہ یا ذریعہ؛ تائید، تصدیق، توثیق؛ (مجازاً) وجہ، سبب، پختگی۔
"وہ مارو اور حسینہ کے درمیان محبت کی تشدید تھا۔"      ( ١٩٥٢ء، سلطان حیدر جوش، ہوائی، ٧٣ )
  • strengthening
  • confirming
  • corroborating;  doubling a letter y placing the mark or sign(?) over it;  the mark or sign (?)
  • used to indicate that a letter is doubled