تربوز

( تَرْبُوز )
{ تَر + بُوز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا اردو میں ١٦٧٩ء کو "قصہ تمیم انصاری (قلمی)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تَرْبُوزوں [تَر + بُو + زوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کا پھل جس کے اندر سے میٹھا اور سرخ گودا نکلتا ہے اس کا مزاج سرد ہے عموماً بڑے خربوزے یا سردے سے بڑا اور گول ہوتا ہے بعض مقام پر تربوز بہت ہی بڑا ہوتا ہے اس کا پوست دبیز اور سبز رنگ کا ہوتا ہے جس میں رس بھرا ہوتا ہے اس کا گودا کھانے اور رس پینے میں استعمال ہوتا ہے۔
"ابتدا میں وہ چنے کے برابر اور بڑھ کے تربوز کے برابر ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٨٦ )
  • تَربُز
  • تَربُزَہ
  • the water melon
  • cucurbita citrullus. (the S. tarambuja
  • like Kharvuja
  • is doubtless a corruption of the Persian;  of the four forms
  • the one in common use
  • in India
  • is tarbuz)