دیور

( دیوَر )
{ دے + وَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٧ء کو "فرح الصیبان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دیوْرانی [دیو (ی مجہول) + را + نی]
جمع غیر ندائی   : دیوَروں [دے + وَروں (و مجہول)]
١ - شوہر کا چھوٹا بھائی۔
"بلکہ معاشرے میں ساس، سسر، نند، بھاوج، دیور، جیٹھ، دیورانی، جٹھانی کے چاؤ چونچلے، ریشہ دوانیاں، اچھے اور برے برتاوے سب کچھ موجود ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ٤٥ )
  • A husband's brother (esp. his younger brother)