کم تری

( کَم تَری )
{ کَم + تَری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کم' کے بعد فارسی لاحقۂ تقابلی 'تر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٨ء کو "آج بازار میں پابہ جولاں چلوں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کم تر ہونا، تھوڑا ہونا، حقیر ہونا، گھٹیاپن۔
"ان کی فکر ان کا سماجی ادارک، خود اپنی ذات کے توسط سے کسی برتری یا کم تری کی گردشوں میں مبتلا نہیں تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ بجولاں چلو، ١٢٦ )