باپ کا سایہ

( باپ کا سایَہ )
{ باپ + کا + سا + یَہ }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'باپ کا' کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سایہ' لانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ملتا ہے۔ ١٩٦٢ء، میں "محسن اعظم و محسنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - باپ کی سرپرستی اور حفاظت : (مجازاً) باپ کی زندگی۔
"جب یہ بچہ سفر کے لیے روانہ ہوا ہے تو باپ کا سایہ نہ تھا اور جب مکے واپس آیا تو ماں کی مامتا سے بھی محروم ہو گیا۔"      ( ١٩٦٢ء، محسن اعظم و محسنین، ١٢ )