کم بخت

( کَم بَخْت )
{ کَم + بَخْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کم' کے بعد فارسی اسم 'بحت' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بدقسمت، بے نصیب، تقدیر کا ہیٹا۔
"میں کہتی ہوں عورت سے زیادہ کم بخت کوئی نہیں انصاف اس کے لیے ہئی نہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ١٢٣ )
٢ - بطور کلمۂ دشنام۔
"کم بخت، نامراد بلا کی طرح چمٹ گئی۔"      ( ١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٨٥ )
٣ - ہمدرد یا بے تکلفی کے موقع پر نادان، ظالم وغیرہ کے معنوں میں مستعمل، بطور تکیہ کلام بھی مروج۔
"کم بخت دھارا کو پھر بھی چین نہ پڑا۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٠ )
  • & Adj- of ill fate or fortune
  • unfortunate
  • unlucky;  miserably;  . Unlucky weight;  wretch