فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کم' کے بعد فارسی زبان اسم 'زور' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٣١ء کو "انگریزی عہد میں ہندوستان کی تمدنی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔
"اگر گردوں کی کمزوری کی وجہ سے کسی کو دردِ کمر لاحق ہو تو اس کا استعمال یقینی فائدہ کا حامل ہے۔"
( ١٩٨٢ء، قیمتی پتھر اور آپ، ١١٣ )
٢ - نقص، خرابی، خامی۔
"مغلوں کے سیاسی نظام کے کمزور پڑتے ہی مسلمانوں کی کمزوریاں منظر عام پر آنے لگیں۔"
( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٨١ )
٣ - کوئی پسندیدہ بات یا چیز وغیرہ جس سے گریز یا پہلو تہی اختیار کرنا کسی کی طاقت سے باہر ہو۔
"آج پہلی دفعہ اس بات کا جس کو مجھے اپنی کم زوری نہیں کہنی چاہیے، اعتراف کر رہا تھا۔"
( ١٩٨٥ء، حیات جوہر )
٤ - صلاحیت یا قابلیت میں کمی، کسی علم یا مضمون میں اہلیت۔
"کمزوری کی وجہ سے اکثر و بیشتر طلبہ کے لیے خواہ وہ پس افتادہ ہی کیوں نہ ہو اس دنیا میں کامیابی کے دروازے بند ہو جائیں۔"
( ١٩٣٨ء، مدرسہ میں پس افتادگی (ترجمہ)، ٧ )