باپ کا مال

( باپ کا مال )
{ باپ + کا + مال }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم باپ اور عربی سے ماخوذ اسم مال کے درمیان کلمہ اضافت 'کا' لانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - موروثی چیز، اپنے باپ کی میراث، وہ مال جس کی ملکیت کا قانونی حق حاصل ہو۔
"اردو ہر زبان کی پونجی کو اس طرح سے لے لیتی ہے جیسے اس کے باپ ہی کا مال ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، باتوں کی باتیں، میر باقر علی، ٤٥ )