المیہ

( اَلَمِیَّہ )
{ اَلَمی + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


الم  اَلَم  اَلَمِیَّہ

عربی زبان سے مشتق اسم 'الم' کے ساتھ 'یائے مشدد' بطور لاحقۂ نسبت لگا کر 'ہ' بطور لاحقۂ اسمیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٥ء کو "تمہیدی خطبے" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - الم سے منسوب، المناک، دکھ بھرا۔
"لڑکیاں المیہ سروں میں منڈھا اور بابل گا رہی تھی۔"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢١١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اَلَمِیّے [اَلَمیْ + یے]
جمع   : اَلَمِیّے [اَلَمیْ + یے]
جمع غیر ندائی   : اَلَمِیّوں [اَلَمیْ + یوں (و مجہول)]
١ - غمناک انجام کا منظوم یا غیر منظوم ادب۔
"سب سے زیادہ نقصان اس چلن سے ہوا کہ کوئی ناٹک المیہ نہ ہو۔"      ( ١٩٣٨ء، شکتلا، اختر حسین رائے پوری، ١٦ )
٢ - درد ناک واقعہ، غم انگیز سانحہ، غمگین حادثہ۔
"مولانا . فرقہ واری تقسیم کے اس المیے کے باوجود اپنے مقام پر قائم ہیں۔"      ( ١٩٤٩ء، آثار ابوالکلام، ٧٤ )